January 14, 2025
Attributes that are special to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and which were not bestowed on any prophet before him.

Attributes that are special to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and which were not bestowed on any prophet before him.


وہ خصائص جو حضورﷺ کے لیئے خاص ہیں ــ اور آپ سے پہلے کسی نبی کو بھی عطا نہیں ہوئے تھے ــــ اس میں چـــار فصلیں ہیں ـــ


پہلی فصل ـــــ دنیــــــا مـــــیں آپﷺ کی خصوصیـــات ـــ

★ یہ آپﷺ کا خاصا ہے کہ آپﷺ  تخلیق کی روح سے پہلے نبی ہیں ــ

★  آپﷺ  کی نبوّت بھی سب سے مقدم ہے کیونکہ آپﷺ  اُس وقت بھی نبی تھے جب حضرت آدم علیہ السلام مٹی اور گارے میں تھے ــ

★  آپﷺ  سے سب سے پہلے عہد لیا گیا ـــ

★  جب خداوند ذولجلال الہــــــست بـــربـــکــــــم کہا تھا تب آپﷺ  سب سے پہلے بلیٰ کہنے والے تھے ـــ

★ حضرت آدم علیہ سلام اور تمــــام مخلوقــات آپﷺ  کی وجہ سے پیدا کی گئی ہے ــــ

★ عرش پر تمام آسمانوں پر  ، جنّت میں اور جنّت کی تمـــام چیزوں پر تمــام ملکوت پر آپﷺ  کا اسمِ گرامی مکتوب ہے ـــــ

★ فرشتے ہر لمحہ آپﷺ  کے ذکر شریف میں مصروف رہتے ہیں ـــــ

★  حضرت آدم علیہ السلام اور بعد میں آنے والے تمام انبیا علیہ السلام سے عہد لیا گیا کہ آپﷺ  پر ایمان لائیں گے  اور آپﷺ  کی مدد کریں گے ـــ

★  کتبِ سابقہ میں آپﷺ  کے آمد کی بشارت دی گئی اور آپﷺ  کی تعریف کی گئی ــــ

★ کتبِ سابقہ میں آپﷺ  کے صحابہ ، خلفہ اور اُمتّ کی تعریف کی گئی ــــ

★ آپﷺ  کی واادت باسعادت   پر ابلیس کو آسمانوں کی طرف جانے سے روک دیا گیا ـــ

★ مہرِ نبوتّ آپﷺ کی پشت پر قلبِ مبارک کے بلمقابل ثبت کی گئی جہاں سے شیطان داخل ہوتا ہے ـ ہالانکہ تمام انبیا علیہ سلام کی مہر نبوتّ دائیں جانب ہوتی تہی.ـــ

★ آپﷺ  کے اسماء گرامی کی تعداد ایک ہزار ہے ـــ

☜مسلم شریف کی حدیث میں مندرجہ بالا اشیاء کو آپﷺ  کا خاصا قرار دیا گیا  ہے ☞

✧ ملائکہ نے سفر میں آپﷺ  پر سایہ کیا ــ

✧  آپﷺ  ازروئے عقل تمام لوگوں پر فائق ہیں ـــ

✧ آپﷺ کو حسن کُلی عطا کیا گیا ہے  اور حضرت یوسف علیہ السّلام کو اس میں سے کچھ حصہ ملا تھا.

✧ ابتداء وحی میں حضرت جبریل علیہ سلام نے آپﷺ  کو تین مرتبہ بھینچــا ـ

*✧یہ چیزیں بہیقی میں ہیــــــں.*

★ آپ کی بعثت سے کہانت ختم ہو گئی ــ

★ شیطان کو چوری چھپے آسمانوں کی خبریں لینے سے روک دیا گیا  اور انہیں شہاب ثاقب کے ذریعےبھگایا گیا ــ

★ ★★★★★★★★★★★*یہ چیزیں ابنِ سبع نے بیان کی ہیں* ★★★ ★★★★★★★★★★★★

★ آپﷺ  کے والدین کو زندہ کیا گیا حتیٰ کہ وہ آپ پہ ایمان لے آئے ــ

★ آپ کے داری لوگوں سے محفوظ رہنے کا وعدہ کیا گیا ــ

★ شبِ معراج مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا سفر ، ساتوں آسمانوں کا رستہ دینا اور بلندی اور قرب میں مقــام قـــاب قوسیـــــن تک پہنچنا حضورﷺ  کے خصائص سے ہیں ــــ

★  آپﷺ نے اس مقام پر قدم رکھا جہاں  تک نہ کوئی نبی مرسل پہنچ سکا اور نہ ہی کوئی فرشتہ ــــ

★ انبیاء کرام علیہم السلام کو آپﷺ کے لیے قبروں سےاُٹھایا گیا ــ اور آپﷺ نے نماز میں انبیا و ملائکہ کی امامت کی ـــ

★ آپﷺ  کو دوزخ اور جنت کا علم عطا کیا گیا ہے ــ

❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥    *یہ چیزیں بیہقی میں مروی ہیں ـــ* ❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥❥

❥  آپﷺ  رویت باری تعلیٰ سے فیضیاب ہوئے  اور پروردگارِ عالم کی عظیم نشانیوں کو دیکھا ــ

❥ آپﷺ بوقت رویت محفوظ رہے نہ آنکھ پتھرائی اور نہ ہی حواس میں خلل واقع ہوا ــ

❥ دو مرتبہ اپنے رب جل و علا کی زیارت کی ــ

❥ براق پر سواری کی ــــ

❥ فرشتوں نے آپﷺ  کی معیت پر قتال کیا ــ

❥  آپﷺ  جہاں تشریف لے جا تے فرشتے آپﷺ  کے پیچھے پیچھے چلتے تھے ــ

❥  آپﷺ  کو کِتاب دی گئی حالانکہ آپ اُمیّ تهے نہ لکھتے تھے نہ پڑھتے تھےـ آپﷺ  کی کتاب شانِ اعجاز رکھتی ہے طویل زمانہ گزرجانے کے باوجود تہریف و تبدل سے    محفوظ ہے ــ 

❥ آپﷺ  کی کتاب میں وہ سب کچھ ہے جو  پہلی کتا بوں میں تھا بلکہ اس سے بھی زیادہ ــ

❥ آپﷺ کی کتاب جامعِ ہے ہر چیز کی غیر سے بے نیاز ہے اس کا یاد کرنا آسان ہے وہ ٹکڑؤں کی صورت میں نازل ہوئی ـــ

الخصائص الصغریٰ مصنف الامام جلال الدین عبدالرحمان سیـــوطی رحمتہ اللَه علیہِ …

*رب کائنات نے ارشاد فرمایا* :

سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ.
(بنی اسرائيل : 1)

’’وہ ذات (ہر نقص اور کمزوری سے) پاک ہے جو رات کے تھوڑے سے حصہ میں اپنے (محبوب اور مقرّب) بندے کو مسجدِ حرام سے (اس) مسجدِ اقصیٰ تک لے گئی جس کے گرد و نواح کو ہم نے بابرکت بنا دیا ہے تاکہ ہم اس (بندہ کامل) کو اپنی نشانیاں دکھائیں، بے شک وہی خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے‘‘۔

*حضرت جنید بغدادی رح نے فرمایا*

میں نے ۱۰ برس تک دل کے دروازے پہ بیٹھ کر دل کی نگرانی کی پھر ۱۰ سال تک میرا دل میری نگرانی کرتا رہا اور اب ۲۰ سال ہوے ہیں کہ نہ میں دل کی خبر رکھتا ہوں نہ دل میری خبر رکھتا ہے ـــ اللَه کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اولیاء والا اخلاص ہے وہ عطا فرمائے آمین ــ

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ
یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ

خطا کار سے در گزر کرنے والا
بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا
مفاسد کا زیر و زبر کرنے والا
قبائل کو شیر و شکر کرنے والا

اُتر کر حرا سے سوئے قوم آیا
اور اک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا

مسِ خام کو جس نے کُندن بنایا
کھرا اور کھوٹا الگ کر دکھایا
عرب جس پہ قرنوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا

رہا ڈر نہ بیڑے کو موجِ بلا کا
اِدھر سے اُدھر پھر گیا رُخ ہوا کا


♡ ترجمہ ♡ اللَه  تعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ جیسا میرے متعلق گمان رکھتا ہے میں اس کیساتھ ایساہی برتاؤ کرتا ہوں وہ مجھے جب بھی یاد کرے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اگر وہ مجھے تنہا یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنی شان کے مطابق تنہا  یاد کرتا ہوں ـــ اگر وہ مجھے کسی مجمع میں یاد کرتا ہے تو میں اس کو ان سے بہتر مجمع میں یاد کرتا ہوں اگر وہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب  ہوتا ہوں ــــ اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں ـــ اگر وہ قرب حاصل کرنے کے لیئے میری طرف چل کر آتا ہے تو میری رحمت اسکی طرف دوڑ کر جاتی ہے ـــــــ

فـــــــــــــــــائـــــــــــــدا ↶

☜ اس حدیـــس شریف میں قربِ  مکانی مراد نہیں بلکہ زاتِ باری تعالیٰ اپنی رحمت و الطاف کیساتھ متوجہ ہونا مراد ہے ـ

سید سڏائین سڪ مان اتي سیدي کین پچهن
پیر سڏائین پاٹ کي اتي پیری کین پچهن
  پڙهہ نمازون نیاز سان جنهنجو سخت  پچهاٹو ڪن
قاسم اهي پرین کین پسجن جن زور رکهیو آ ذات تي

بابا ساۂين پيرمحمد  قاسم کھوڙو شريف

تجلی حق کا سہرا سر پر صلوٰۃ و تسلیم کی نچھاور
دو رویہ قدسی پرے جما کر کھڑے سلامی کے واسطے تھے

جو ہم بھی واں ہوتے خاک گلشن لپٹ کے قدموں سے لیتے اترن

مگر کریں کیا نصیب میں تو یہ نامرادی کے دن لکھے تھے

  ♡ ترجمہ ♡ معراج کی رات میں ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرا جو عرش کے نور میں گھرا ہوا تھا میں نے کہا یہ کون ہے ؟  آیا فرشتہ ہے؟ تو جواباً کہا گیا کہ ــ نہیں ـــ    میں نے کہا کیا یہ نبی ہے ؟ تو کہا گیا نہیں ـــ تو میں نے کہا یہ کون ہے ؟ تو جواب ملا کہ یہ وہ آدمی ہے جس کی زبان دنیا کے اندر ذکرِالہٰی سے تر رہتی تھی اور جس کا دل مساجد کے ساتھ لگا رہتا تھا    اور اس نے اپنے والدین کو برا نہیں کہا ـــ

♡ ترجمہ ♡ کیا میں تمہیں ایسے عمل کے بارے میں نہ آگاہ نہ کروں جو سب سے بہتر ہو تمہارے مالکِ حقیقی کے نزدیک پاکیزہ تر ہو اور تمہارے درجوں میں سب سے بلند عمل ہو ـــ سونا اور چاندی راہِ خدا میں دینے سے بہتر ہو ـــ اور تمہارے لیئے اس سے بھی بہتر ہو کہ تم دشمن کے سامنے ( مقابلے کے لیئے ) جاؤ تم ان کی گردنیں کاٹو اور وہ تمھاری گردنیں کاٹیں ـ لوگوں نے عرض کی یا رسولﷺ  ضرور بتائیے ـ  آپﷺ  نے فرمایا وہ الله تعالیٰ کا ذکر ہے ـــــ

  بیشک ہر چیز کو چمکانے والی کوئی نہ کوئی چیز ہوا کرتی  ہے اور دلوں کو چمکانے والا اللَه کا ذکر ہے  ــ ذکر الہیٰ سے بڑھ  کر کوئی شئی عذابِ الہیٰ سے نجات دینے والی نہیں ـــ لوگوں نے عرض کی ـــ کیا جہاد فی سبیل الله بھی نہیں آپﷺ  نے فرمایا نہیں ــ اگرچہ وہ اپنی تلوار کے ساتھ لڑتے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جائے ــ

وہی ہے اول وہی ہے آخر وہی ہے باطن وہی ہے ظاہر
اسی کے جلوے اسی سے ملنے اسی سے اس کی طرف گئے تھے

جو شخص اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور جو اپنے رب کا ذکر نہیں کرتا ان دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے ..

ﻟﻮﮒ ﺗﺎﺝ ﻣﺤﻞ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺘﮯ ﮬﯿﮟ

ﻣﮕﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ
ﮐﮧ ﻋﺜﻤﺎﻧﯽ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﷺ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺗﻌﻤﯿﺮﺍﺕ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ
ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﮐﯽ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮬﮯ، ﺯﺭﺍ ﭘﮍﮬﯿﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻋﺸﻖ
ﻧﺒﯽﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﻮﺭ ﮐﺮﯾﮟ ۔ ﺗﺮﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ
ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﺳﯿﻊ ﻋﺮﯾﺾ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ
ﻋﻤﺎﺭﺕ ﺳﺎﺯﯼ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﻓﻨﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﺩﺭﮐﺎﺭ ﮬﯿﮟ، ﺍﻋﻼﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ
ﺩﯾﺮ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮬﺮ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﻣﺎﻧﮯ ﮬﻮﮮٔ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﺪﻣﺎﺕ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﻦ،
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﮩﺮ ﺑﺴﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ
ﺍﻃﺮﺍﻑ ﻋﺎﻟﻢ ﺳﮯ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻥ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﻣﺤﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ،
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﺎﺏ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮﺍ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻧﻈﯿﺮ
ﻣﺸﮑﻞ ﮬﮯ، ﺧﻠﯿﻔﮩٔﻮﻗﺖ ﺟﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻓﺮﻣﺎﻧﺮﻭﺍ ﺗﮭﺎ ، ﮐﻮﺩ ﻧﮯٔ
ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﺷﻌﺒﮯ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮ ﮐﻮ ﺗﺎﮐﯿﺪ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺫﮬﯿﻦ ﺗﺮﯾﻦ
ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻓﻦ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮑﮭﺎﮮٔ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﯾﮑﺘﺎ ﻭ ﺑﯿﻤﺜﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ، ﺍﺱ ﺍﺛﻨﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮎ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺧﺎﻓﻆ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺴﻮﺍﺭ ﺑﻨﺎﮮٔ ﮔﯽ، ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﺠﯿﺐ ﻭ ﻏﺮﯾﺐ ﻣﻨﺼﻮﺑﮧ ﮐﯽٔ ﺳﺎﻝ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮬﺎ ، 25 ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺗﯿﺎﺭ ﮬﻮﯼٔ ﺟﻮ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻌﺒﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮑﺘﺎ ﮮٔ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺗﮭﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﮬﺮ ﺷﺨﺺ ﺧﺎﻓﻆ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﺎ ﻋﻤﻞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ، ﯾﮧ ﻟﮓ ﺑﮭﮓ 500 ﻟﻮﮒ ﺗﮭﮯ، ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺗﺮﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﺘﮭﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﯽٔ ﮐﺎﻧﯿﮟ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯿﮟ، ﻧﮯٔ ﺟﻨﮕﻠﻮﮞ ﺳﮯ ﻟﮑﮍﯾﺎﮞ ﮐﭩﻮﺍﯾٔﯿﮟ، ﺗﺨﺘﮯ ﺧﺎﺻﻞ ﮐﯿﮯٔ ﮔﯿﮯٔ، ﺍﻭﺭ ﺷﯿﺸﮯ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺑﮩﻢ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ، ﯾﮧ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢﷺ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﺎﻟﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯٔ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﺴﺘﯽ ﺑﺴﺎﯼٔ ﮔﯽٔ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺷﻮﺭ ﺳﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﺎ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮧ ﮬﻮ، ﻧﺒﯽﷺ ﮐﮯ ﺍﺩﺏ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﭩﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻣﯿﻢ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﮍﺗﯽ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﯽ ﺑﺴﺘﯽ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺟﺎﺗﺎ، ﻣﺎﮬﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮬﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﺎﻡ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﺎ ﻭﺿﻮ ﺭﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺩ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﺗﻼﻭﺕ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﺭﮬﮯ، ﮬﺠﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﯽ ﺟﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﮯ ﻟﭙﯿﭧ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﮔﺮﺩ ﻏﺒﺎﺭ ﺍﻧﺪﺭ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺟﺎﮮٔ، ﺳﺘﻮﻥ ﻟﮕﺎﮮٔ ﮔﯿﮯٔ ﮐﮧ ﺭﯾﺎﺽ ﺍﻟﺠﻨﺖ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﻧﮧ ﮔﺮﮮ ، ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﭼﻠﺘﺎ ﺭﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻋﺎﻟﻢ ﮔﻮﺍﮦ ﮬﮯ ﺍﯾﺴﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﺳﮯ ﮐﻮﯼٔ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﮩﻠﮯ ﮬﻮﯼٔ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮬﻮﮔﯽ.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Please enter CoinGecko Free Api Key to get this plugin works.
Verified by MonsterInsights