October 4, 2024
Chor ko chordena

dost ki awaz pe pakray hue chor ko chordena

اس قصے سے مراد یہ ہے کہ بہت سی باتیں ایسی ہیں کہ یہ ظاہری طور پر سہی اور اچھی نظر آرہی ہوتی ہیں مگر ان میں شرارت چھپی ہوا کرتی ہے۔

ایں بداں ماند کہ شخصے دوید

دروثاق اندر پئے او می دوید

بات اس طرح ہے کہ ایک شخص نے چور کو دیکھا. چور گھر میں تھا اور بھاگیا (مال والا- بھینسیں یا گائے پالنے والا ) اس کے پیچھے دوڑ دیا؎

چور بہت بھاگا اور پسینے پسینے ہوگیا. بھاگیا اگر کوشش کرتا تو چور کو پکڑلیتا. گھر کے مالک نے چور کو تھکا دیا تھا. اب اتنے قدر چور کے قریب آگیا تھا کہ ایک ہاتھ کا فاصلہ بمشکل تھا. اتنے میں ایک اور چور نے بھاگئی کو آواز دی اور بلایا. بھاگے نے چور کی آواز سنتے ہی یہ سوچا کہ اگر میں واپس نہیں گیا تو جس طرف سے آواز آ رہی ہے ہوسکتا ایک اور چور ہو جو میرے گھر والوں پر حملہ نہ کردے اور ان کو نقصان نہ پہنچائے . اس ادھ مرے چور کو مارنے سے مجھے کیا ملےگا! اُس نے تو مجھے آواز دے کر مجھ پر احسان کیا ہے. گھر کے مالک.نے اس چور کو چھوڑ کر دوسرے چور کے پاس پہنچ کر کہنے لگا: دوست کیا حال ہیں تم نے مجھے کیوں آواز دے کر بلایا؟ اس پر اُس نے کہا: یہ دیکھو چور کے پیر! چور اس طرف گیا ہے، ان نشانیوں کی طرف روانہ ہوجا. مالک نے کہا: بیوقوف! مجھے کیا سمجھا رہے ہو. میں چور کو پکڑنے واکا تھا تمہارے بلانے پر واپس لوٹا اور اسے جانے دیا. تم گدھے ہو. میں نے تمہیں شریف آدمی سمجھا مگر تم تو چور کے ساتھی ہو. چور کو چھڑوالیا. اب بول رہے ہو کہ پیر دیکھو! جبکہ میں اصل مقصد تک پہنچ چکا تھا اور تم مجھے مقصد کے اسباب بتا رہے ہو۔۔۔۔۔۔

سالک پر پہلے افعال کی تجلی پڑتی ہے ، پھر صفات کی، پھر ذات کی.

جب سالک صفات کی تجلی سے محروم ہوتا ہے تو افعال کی تجلی میں لگا رہتا ہے. اور صفات کی تجلی کے بعد افعال کی تجلی سے قطع نظر کرتا ہے اور جب اس کو ذات کی تجلی حاصل ہوتی ہے تو اس کو صفات کی تجلی کی ضرورت نہیں رہتی.

واصل بحق، ذات کی تجلی میں غرق رہتے ہیں. اس کا مثال ایسا ہے جیسے اگر کوئی شخص پانی کی تہہ تک جا پہنچے تو پانی کا رنگ اس کے پیش نظر نہیں رہتا. اگر کوئی ذات کی تجلی کے بعد صفات کی تجلی میں غرق ہوجائے تو وہ.ایک اونچے مرتبے سے گر کر ادنیٰ مرتبے میں اجائے گا.

حَسَنَاتُ الاَبرَارِ سَیِآتُ المُقَرَبِیِنَ ” عام لوگوں کی نیکیاں مقربین کے لیئے بمنزل گناہ سی ہیں.” مثلاً صفات کی تجلی عام کے اعتبار سے بھلائی ہے پر جس کو واصل بحق ذات کی تجلی ملی ہوئی ہے اگر وہ اس مقام پر آجائے تو یہ اس کے لیئے زوال ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Please enter CoinGecko Free Api Key to get this plugin works.
Verified by MonsterInsights