ایک اندھے مانگنے والے کا لوگوں کو کہنا کہ مجھ میں دو اندھیرے ہیں۔
This anecdote means that if the call hurts, it is pitiable.
اس حکایت کا یہ مطلب ہے کہ اگر پکار میں درد ہوتا ہے تو وہ قابلِ رحم ہوتی ہے۔
دگنا اندھا پن کا مطلب کہ ایک تو آنکھ کا اندھاپن ہے اور دوسرا آواز کی خرابی ہے، اسی لیئے مجھ پر دگنا رحم کرو. لوگوں نے دوگنے اندھے پن کی تعجب میں آکر مطلب پوچھا؟ جواب دیا کہ: ایک اندھاپن تو آپ دیکھ رہے ہیں دوسرا آواز کا اندھاپن بھی محرومی کا سبب ہے اسی لیئے یہ بھی اندھاپن ہے. لوگوں کو میرا آواز ناگوار لگتا ہے اس لیئے مجھ پر رحم کرو۔۔
جس کی آنکھ بھی اندھی ہو اور آواز بھی خراب ہو اور پھر جذبہ دل بھی ش
آواز کی خرابی تو کم نہیں ہوئی مگر جیسے کہ جذبہ دل سے بات کی تو لوگوں کو رحم آگیا. جیسے کہ شکایت دردمند دل سے کی اسی لیئے اس کا اثر بھی ہوا. جس کی آنکھ بھی اندھی ہو اور آواز بھی خراب ہو اور پھر جذبہ دل بھی شکایت میں نہ ہو تو اُس میں تگنا اندھاپن ہے. اس تین قسم کے اندھے کو مایوس نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ کچھ لوگ بنا کسی ذاتی غرض و سبب کے بھی دیتے ہیں. پتھر دل بھی کبھی نرم پڑ جاتے ہیں ـ رحم دلوں کو نرم ہونا ظاہر ہے۔۔
جیسے کے وہ دردِ دل سے خالی ہے اس لیئے مردود ہے۔۔۔۔۔
The disbelievers will be told when they will wail to get out of Hell
یہ کافروں کو اس وقت کہا جائے گا جب وہ جہنم سے نکلنے کے لیئے واویلا کرینگے. مطلب کہ اس پکار کے ناپسند ہونے کی دلیل ہے. پکار کے قبول نہ ہونے کا سبب یہ ہوگا کہ تم نے حقوق النفس اور حقوق العباد کو تلف کیا ہے. زخم پرانا ہو تو داغ دیتا ہے. اے بھوڑی لومڑی! بھیڑیئے والی عادت چھوڑدو اللّٰه تعالیٰ سے مدد طلب کروـ وہ بھترین مددگار ہے.
- Aanecdote taken from
- Masnavi of Molana Rumi
- Urdu Translation by Muhammad Ali